View My Guestbook
Sign My Guestbook

حمد و دعا

نظم: سرگم

مسیحاؑ

اب ڈھوندو

محبت

 


حمد

اسی کے دم سے شمس و قمر ہے

اسی کے نام پے شام و سحر ہے

گلستاں خاک پے زیب تن ہے

سمندر  عشق میں ‏‏غوطہ زن ہے

آسمانوں سے نازل اس قدر ہے

کہ رزق پے ہر ایک کے مہر ہے

طواف میں ہر شے ہر پل ہے

فلک تسبیح میں شامل کل ہے

ہر اک جان کو  رزق کی فکر ہے

مگر اس کی سب پے نظر ہے

مجاہد بلا خوف و خطر ہے

بچانے والے کو اس کی خبر ہے

زمانہ اترتی چڑھتی لہر ہے

کلمۂ حق پھر بھی زبر ہے

 

Back to Poems List


 

حمد و دعا

 

جب سردی چیرنے لگتی ہے

سناٹے میں آہ بھرتی ہے

تم دل کو گرما جایا کرو

آنکھیں مری بھر جایا کرو

 

جب گرمی آگ اگلتی ہے

 زباں بھی سوکھ کے کٹتی ہے

تم  پیاس مری بجھایا  کرو

آنکھیں مری بھر جایا کرو

 

جب بارش میں سر ڈھانپتے ہیں

رحمت میں پھر بھی بھیگتے ھیں

زندہ دل کر جایا کرو

آنکھیں مری بھر جایا کرو

 

جب پھول بہار میں کھلتے ہیں

آشیاں پرندے چنتے ہیں

مہماں اپنا بنایا کرو

آنکھیں مری بھر جایا کرو

 

جب خزاں میں پتے جھڑتے ہیں

ہم ٹوٹتے بکھرتے ہیں

تم واپس ہمیں بلایا کرو

آنکھیں مری بھر جایا کرو

 

ہر موسم میں تم آیا کرو

ہر سانس میں آس بھر جایا کرو

دل دھڑکن دھڑکن آیا کرو

روح تڑپن تڑپن آیا کرو

 

Back to Poems List


سرگم

 

سرگم کی متوالی شام ہے

کویل بھی اس سر سے رام ہے

لہروں کی بل کھاتی چال ہے

اور دل کا بھی یہی حال ہے

 

دنیا میں ایک ربط

سرگم میں ڈھل گیا وقت

کریں ہم حمد و ثناء

اور حمد میں بہشت

 

تاروں کی جھلملاتی شام ہے

ہر تارے کا اپنا نام ہے

جی چاہے میں ان کو چوم لوں

دنیا چھوڑوں یا اس میں گھوم لوں

 

دنیا ہے اک سراب

سرگم اس کا شباب

کہیں صلّ علی ہمیشہ

کہ محمد اس کا حجاب

 

Back to Poems List


 

مسیحاؑ

 

نہ رفیق نہ فرشتہ مسیحاؑ

آنا ہے میرا مسیحاؑ

 

حق تو بر حق ہے ہونا

پھر کیوں نہ ہو گا مسیحاؑ

 

کیسے میں کہ دوں نہ تھا وہ

لفظوں میں پنہا مسیحاؑ

 

کیسے میں کہ دوں نہ ھے وہ

آنکھوں میں ٹھہرا مسیحاؑ

 

روتے سوتے میں اک بار

خوابوں میں آیا مسیحاؑ

 

اندھیرے میں تھا میں بھٹکا

کر گیا اجالا مسیحاؑ

 

Back to Poems List


اب ڈھوندو

 

اب ڈھوندو خود خداؤں کو

آسماں کے تارے گننے لگو

جب نظر پتھرا جاۓ

تو ہم سے پوچھنے آ جانا

 

اب ڈھوندو خود خداؤں کو

کودو پھر دریاؤں میں

جب دم گھٹنے لگے

تو آدم کے پیچھے آ جانا

 

 اب ڈھوندو خود خداؤں کو

باغیچوں میں ، کھلیانوں میں

جب شکم بھرے اور دل نہ بھرے

تو پیاس بجھانے آ جانا

 

اب ڈھونڈو خود خداؤں کو

درّوں میں اور غاروں میں

جب رستہ بند ہو جاۓ

تو اپنے عمل سے آ جانا

 

Back to Poems List


محبت

خدا نے کی محبت کسی اور وجہ سے

ہم نے کی محبت کسی اور وجہ سے

خدا نے بخشا دل بندگی کی خاطر

ہم نے دیا دل دل لگی کی خاطر

خدا تو  تھا خدا، خدا ہی رہا

ہم بنے حیواں، خسارہ ہی رہا

مولا اپنی راہ پہ پے لگا دے

دل کو دل کی چاہ پے لگا دے

 

Back to Poems List

 

Back to Poems List